رمضان کے مہینے میں ساحر لودھی کے شو :استقبال رمضان میں
ایک تقریر کے مقابلے کا انعقاد کیا گیا تھا جسمیں ساحر لودھی نے ایک لڑکی کو تقریر
کرنے کے لیے مدعو کیا تھا۔ اس تقریر میں طالبہ نے اپنے موضوع : قائد اعظم سے
خطاب میں خواتین پر ہونے والے مظالم، گھریلو نا انصافی ، چہرے پر تیزاب پھیکنے
اور آج کل جو پاکستان کے موجودہ حالات ہیں ان سب چیزوں پر مبنی یہ تقریر تھی لیکن
چونکہ غلط فہمی کی وجہ سے ساحر لودھی نے تقریب کے دوران ہی اس طالبہ کو بولنا شروع
کردیا تھا جو کہ ایک غلط طریقہ کار تھا۔
یہاں پر میری رائے یہ ہے کہ ریٹنگ بڑھانے کے لیے ضروری نہیں
کہ کسی کی بے عزتی کی جائے انسان کو اگر اپنے چینل کی ریٹنگ بڑھانی ہو یا عوام میں
مشہور ہونا ہو تو ضروری نہیں کہ کسی غلط طریوہ کار کو استعمال کر کے کیا جائے۔
ایسا بھی ہوسکتا تھا کہ وہ تقریر انکو بری لگی تھی تو وہ اس تقریر کو سمجھانے کی
کوشش کرتے اور وہاں بیٹھے ہر شخص کی رائے لیتے لیکن انھوں نے پورا ہی اسکو اپنے
ہاتھ میں لے لیا تھا نہ انھوں نے مقررہ سے بات چیت کرنا پسند کی بلکہ بھری عوام کے
سامنے خود کا ایک غلط تصور سامنے لے کر آئے جبکہ یہ شو نہ صرف پاکستان میں بلکہ
پاکستان سے باہر بھی دیکھا جارہا تھا یہ سب کر کے انھوں نے اس چیز کا مظاہرہ کیا
کہ ہم لوگ کوئے چیز صحیح سے نہ سنتے ہیں اور نہ دیکھتے ہیں بلکہ اسکو ایک بے لگام
گھوڑے کی طرح چھوڑ دیتے ہیں۔ اور اپنے چینل کا بھی دھیان نہیں دیتے بلکہ اسوقت جو
لگتا ہے اسکو نظرثانی کرنے لگتے ہیں جو کہ صراصر غلط تھا
اور جب یہ مسئلہ ختم ہوگیا اور ساحر لودھی نے سب سے معافی
بھی مانگ لی تو سوشل میڈیا ، دوسرے ٹی وی چینلز وغیرہ پر اسکا اتنا مزاق بنایا
گیا اور کافی تنقیدیں بھی کی گئیں جو غلط
تھیں ہمیں کسی کی عزت نفس کو اتنا مجروح نہیں کرنا چاہیے۔وہ بھی ایک انسان ہے اور
ہر انسان سے غلطی ہوتی ہے۔
No comments:
Post a Comment