RECENT

Imran Khan cancels Intra-party elections to focus on Raiwind march 9:40PM PST

Friday 19 February 2016

عظیم دیوار سندھ



کیا آپ کو معلوم ہے پاکستان میں ایک ایسی دیوار موجود ہے جو بظاہر دیوار چین جیسی نظر آتی ہے؟ 


  کراچی سے تقریباً تین سو کلو میٹر دور ضلع جام شوروکے پہاڑی صحرا میں رنی کوٹ قلعہ واقع ہے  جسے عظیم دیوارسندھ بھی کہا جاتا ہے۔ جس کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ یہ دیوار قلعہ کا حصہ سمجھی جاتی ہے ۔ یہ قلعہ یعنی دیوار سندھ   تقریباً 30 سے 32 کلومیٹر کے رقبے پر پھیلی ہوئی ہےقلعہ کی ایک دیوار 7777 کلو میٹر جبکہ دوسری 3500 کلومیٹر طویل ہے ۔ اس قلعہ کا ایک حصہ قدرتی ہے جو پہاڑی سلسلوں پر مبنی ہے اور دوسرا انسانی ہاتھوں سے بنایا گیا ہے۔ انسانی ہاتھوں سے تیار کردہ دیوار تقریباً 30 فٹ  جبکہ دوسرا حصہ 2000 فٹ بلند و بالا پہاڑ پر مبنی ہے۔ نی کوٹ کے نام سے مشہور اس عظیم دیوار سندھ کی خاص بات یہ بھی ہے کہ اس کے اندر دو چھوٹے قلعے موجود ہیں جو اسے دنیا کے عظیم  اورمنفرد قلعے کی حیثیت دیتے ہیں ۔ ان دو چھوٹے قلعوں میں سے ایک
  کا نام میری ہے جس میں شاہی رہائش گاہیں موجود ہیں اور میری قلعے کی ایک خاص بات یہ ہے کہ یہاں سے کوئی بھی دوسرے چھوٹے قلعے یعنی 'شیر گڑھ' کو با آسانی دیکھ سکتا ہے جو 750 فٹ اونچی پہاڑی پر موجود ہے۔ قلعے میں داخل ہونے کے لئے چار منفرد قسم کے دروازے تعمیر کئے گئے تھے ، قلعے میں تباہ حال ڈ یم بھی موجود ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ کسی زمانے میں قلعے میں ذرخیزی موجود تھی ۔

اب سوال یہ بنتا ہے کہ رنی کوٹ قلعہ کیوں ، کب ، کیسے تعمیر کیا گیا تو اس بحث پر محقیقین ابھی تک متفق نہیں ہوپائے ہیں کچھ کا کہنا ہے کہ رنی کوٹ یونانیوں کی طرز تعمیر سے مشابہہ ہے ، چند ماہرین کا ماننا ہے کہ یہ دیوار 826 ہجری میں عرب گورنر عمران بن موسٰی نے تعمیر کروایا اور بعض اس بات پر متفق ہیں کہ اس قلعے کو تالپر حکمرانوں نے 1812ع میں بنوایا تھا۔ 
محقق مسٹر اے ڈبلیو ہوز نے 1856ع میں اپنی کتاب 'سندھ گزیٹیئر' میں لکھا ہے کہ رنی کوٹ سندھ کے تالپر حکمرانوں نے اپنا قیمتی سامان محفوظ کرنے کے لئے بنوایا تھا۔ 
رنی کوٹ پر مستند اور صحیح تحقیق نہ ہونے کی وجہ سے آج دنیا بھر میں رنی کوٹ کو وہ جگہ نہیں مل پائی جو دیوار چین سمیت دنیا کے دیگر قلعوں کے حصے میں آئی ہے۔ مختلف محققین کی مختلف باتیں رنی کوٹ سے متعلق عام لوگوں کو مزید پریشان کردیتی ہیں اور عام لوگ رنی کوٹ کی تاریخ پر اعتبار ہی نہیں کر پاتے۔
 تقریباً 1993 سے یونیسکو کی جانب سے رنی کوٹ کو عالمی ورثہ قرار دیئے جانے کے باوجود تا حال اس پر کوئی مستند تاریخ سامنے نہیں آئی اور سونے پر سوہاگہ یہ کہ پاکستان اور سندھ میں رہنے والوں کی اکثریت اس بات سے بھی بے خبر ہیں کہ یہاں دیوار چین جیسی یہ ایک عظیم دیوار موجود ہے جس کی ایک اور حیران کن بات یہ کہ  یہ دیوار چین سے تقریباً ایک ہزار کلو میٹر بڑی ہے اور اسے دنیا کے سب سے بڑے قلعے کے نام سے جانا جاتا ہے۔ 
یہ دیوار ہماری غفلت سے کئے مقامات سے ٹوٹ پھوٹ کا شیکار ہو چکی ہے اور اگر آنے والے دنوں میں اسکی بہتری کے لئے اقدامات نہ کئے گئے تو یہ تاریخی ورثہ اپنی حیثیت کھو بیٹھے گا۔






3 comments: